آٶ تو سہی مل کر بنائیں اک نئی بستی اپنی محبت کی
Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
Tuesday, August 2, 2022
لکھتا ہے وہی ہر بشر کی تقدیر
لکھتا ہے وہی ہر بشر کی تقدیر
وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْــرٌ♥️
جس کے تابع ہیں جنّات و انسان
فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ♥️
ابتدا ہے وہی اور وہی انتہا
وَتُعِزُّ من تشاء وَتُذِلُّ من تشاء♥️
تنہائی میں بھی رہو گناہ سے دور
ﻭَﺍﻟﻠَّﻪُ ﻋَﻠِﻴﻢٌ ﺑِﺬَﺍﺕِ ﺍﻟﺼُّﺪُﻭﺭِ♥️
ہے تجھکو بس طلب کی جوت
کُلُّ نَفْسٍ ذَائقة الْمَوْتِ ♥️
انساں کو ہے لاحاصل کا جنون
قَدۡ أَفۡلَحَ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ♥️
غیب سے نکال دیتا ہے وہ سبیل
حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ♥️
ہر ایک کو دیتا ہے صلہ بہترین
إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ♥️
اس سے مانگو وہ ہے بڑا کریم
فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ♥️
تخلیقِ انسانی کا ہے مقصد
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ♥️
تیری رضا میں ہی ہے سکون
فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ♥️
یہ فخر کم تو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارضِ کربلا کےلیے
یہ فخر کم تو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارضِ کربلا کےلیے
چُنا گیا ہے زمیں پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جِسے شفا کےلیے
حُسین ع میں ہوں ترے نوکروں کا نوکرِ خاص
یہ شاہ کچھ بھی نہیں ہیں ۔۔ترے گدا کےلیے
منور رانا
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے
اُترے تھے اِس زمیں پر عرش بریں کے تارے
* اے چاند اِس زمیں پر رکھیو ہمیشہ ٹھنڈک
سوتے ہیں جو یہاں پر زھراء کے ہیں وہ پیارے
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے ۔۔۔
تسنیم وسلسبیل و کوثر کے ہیں یہ مالک
مارے گئے جو پیاسے اِس نہر کے کنارے
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔۔
حر اور حبیب جیسے جانباز اور احبا
مارے گئے یہاں پر انثار شاہِ دیں کے
اے چاند تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔
مارے گئے یہیں پر، بے دردی و ستم سے
مسلم کے دونوں پیارے، زینب کے دونوں بیٹے
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔
اس بند میں ایک بچی بابا کو ڈھوڈتی ہے
بکھرے ہوئے پڑے تھے، جب سربریدہ لاشیں،
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے۔۔۔
پامال ہورہی تھی، قاسم کی لاش رن میں،
عباس (ع) اور سرور (ع) چنتے تھے انکے ٹکڑے
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے اترے تھے اس زمیں پر عرش بریں کے تارے
شہزادہ جناں ہی مالک ہے کربلا کا
کس کی مجال آئے جب تک نا وہ بلائے
پہنچے ہیں کربلا میں جو لوگ سبطِ جعفر (رہ)
اے کاش پھر مقدَّر اُن کو یہ دن دکھائے (آمین)
اے چاند کربلا کے تو نے تو دیکھے ہونگے اترے تھے اس زمیں پر عرش بریں کے تارے
شہید استاد سبطِ جعفر
جو وعدہ وفا کر گیا ۔
جو وعدہ وفا کر گیا ۔
واہ حُسین واہ۔
جو نوکِ سنا پر بھی ثناء کرتا رہا ۔
واہ حُسین واہ۔
جو نانا کے دین پر گھر کا گھر لٹا گیا ۔
واہ حُسین واہ۔
سلام۔ یا حُسین 💞
سلام۔ یا شہداۓ کربلا💞
تمنا تھی کہ. پیوندِ زمینِ کربلا ہوتے
ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں
ذرا سی دیر ٹھہر کر سوال کرتے ہیں
سفر سے آئے ہوؤں کا خیال کرتے ہیں
میں جانتا ہوں مجھے مجھ سے مانگنے والے
پرائی چیز کا جو لوگ حال کرتے ہیں
وہ دستیاب ہمیں اس لئے نہیں ہوتا
ہم استفادہ نہیں دیکھ بھال کرتے ہیں
زمانہ ہو گیا حالانکہ دشت چھوڑے ہوئے
ہمارے تذکرے اب بھی غزال کرتے ہیں
وہ عشق جس کے گنے جا چکے ہیں دن اظہر
ہم اس چراغ کی سانسیں بحال کرتے ہیں
جناب اظہر فراغ
سارا قصہ سنا چکے ہونگے
پھر یوں ہوا کہ حسرتیں پیروں میں گر گئیں
پھر یوں ہوا کہ حسرتیں پیروں میں گر گئیں
اور پھر میں نے بھی انہیں روند کر قصہ ختم کیا
وہ اُٹھائیں تو سہی پردہ رُخِ روشن سے
وہ اُٹھائیں تو سہی پردہ رُخِ روشن سے
ثابت ہمیں کرنا ہے ہوتے ہیں فِدا کیسے.؟
توڑ کے آسمان سے لائے ھوئے ھیں ہم
-
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى ...
-
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...