Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
Saturday, August 6, 2022
ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭩﯿﮟ ﺑﺎﻧﭩﺘﯽ ﮨﻮﮞ، ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﮞ
ہر ابتداء سے پہلے، ہر انتہاء کے بعد
ہر ابتداء سے پہلے، ہر انتہاء کے بعد
نامِ نبی بلند ھے، نامِ خدا کے بعد
دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتا ہوں مگر مصطفیٰ کے بعد
صلی اللہ علیہ وسلم
إِنَّ اللهَ وَ مَلائِکَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى النَّبِیِّ یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْلیما.
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَاصَلَّیتَ عَلٰی اِبراھِیمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِید اَللّٰھُمَّ بَارِک عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلٰی اِبراھِیمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبرَاھِیمَ. اِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِید.
میرا جینا حقیقت میں تب جینا،ھوگا
پُرسکون تھی بے خبری میری،
تا عمر یاد دھوکہ رہ جاتا ہے
تا عمر یاد دھوکہ رہ جاتا ہے
شکوہ گلہ خلاصہ رہ جاتا ہے
کر جائیں دھارِ لفظ ہمیں چھلنی
پارِ جگر وہ لہجہ رہ جاتا ہے
کیسے زمانہ واقفِ غم ہوتا
کتنی تہوں میں چہرہ رہ جاتا ہے
کیونکر ملیں وفائیں جفاکش سے
دل کا ادھورہ قصہ رہ جاتا ہے
بن جائیں رشتے رشتے بگڑ جائیں
اور درمیاں خلاصہ رہ جاتا ہے
آپس میں لڑتے حقِ وراثت پر
اور باپ کا پسینہ رہ جاتا ہے
جلوہ صنم ہے لب پہ تبسم کا
پنہاں دلوں میں کینہ رہ جاتا ہے
زاہدہ خان صنم
Ta Umer Yaad Dhoka Reh Jata Hai
Shikwah Gilah Khulasa Reh Jata Hai
Ker Jayein Dhaar E Lafz Humein Chalni
Paar E Jiger Woh Lehja Reh Jata Hai
Q Ker Milein Wafayein Jafa Kash Se
Dil Ka Adhura Qissa Reh Jata Hai
Kaisey Zamana Waqif E Ghum Hota
Kitni Taho'n Main Chehra Reh Jata Hai
Aapas Main Ladtey Huq E Wirasat Per
Aur Baap Ka Paseena Reh Jata Hai
Jalwa SaNaM Hai Lab Pe Tabassum Ka
Panha Dil Main Keena Reh Jata Hai
Zahida Khan SaNaM
آپھر کریں یار طرحدار،کی باتیں
رہِ ہستی ہے روشن ان کی سیرت کے حوالے سے
رہِ ہستی ہے روشن ان کی سیرت کے حوالے سے
بڑا خوش بخت ہوں نسبت ہے میری کملی والے سے
درودوں کی مہک سے روح پرور تھا سماں دل کا
ملا اذنِ حضوری جب وہ لمحے تھے نرالے سے
حضورِ شاہِ والٰہ میں کھڑا ہوں اور حیراں ہوں
مرے آنسو سنبھلتے ہی نہیں ہیں اب سنبھالے سے
رسولِ پاک کے نعلین جھومر میرے ماتھے کا
زمانے میں مری پہچان ہو بس اس حوالے سے
غلامی کے وسیلے سے ہی قائم ہے مری نسبت
بلال اس رحمت ا للعالمیں کی شان والے
سے
صل ا للہ علیہ وآلہ وسلم
محمد بلال ملک
نجات کی جب سبیل کرنا
نجات کی جب سبیل کرنا
حسین جیسا وکیل کرنا۔
حسین ملتا ہو ! سر کے بدلے۔
تو زندگی کیوں طویل کرنا۔
حسین فہمی سکھا رہا ہے۔
نبی کا سجدوں میں ڈھیل کرنا
حسین کی تشنگی سے سیکھو!
فرات کو سلبیل کرنا
مزاج قرآں سکھا رہا ہے
انہی کا ذکر و جمیل کرنا۔
خیال 'ذبح عظیم آئے
تو ذکر فخر خلیل کرنا
سنو پیاسوں کو رونے والو
کبھی نہ آنکھیں بخیل کرنا۔
بہشت مٹھی میں چاہتے ھو
تو کربلا کی دلیل کرنا ۔
حسین سے مانگنا ھو ! گر حسینی
تو خواہشیں کیوں قلیل کرنا
وہ میری آنکھ کی ٹھنڈک ،سکون، بینائی
وہ میری آنکھ کی ٹھنڈک ،سکون، بینائی
نظر نہ آ ئے تو دنیا اندھیر ہوتی ھے
فوزیہ شیخ
تا عمر یاد دھوکہ رہ جاتا ہے
میری جانب بھی ہو اک نگاہِ کرم
❤ السَلاَمُ عَلَيكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ ❤
.
میری جانب بھی ہو اک نگاہِ کرم
اےشفیع الواریٰ خاتم الانبیاءﷺ
آپﷺ نورِ ازل آپﷺ شمع حرم
آپﷺ شمس الضحٰی خاتم الانبیاءﷺ
آپﷺ ہیں حق نگرآپﷺ ہیں حق رساں
ہے سدرۃ المنتہیٰ آپﷺ کے زیرِ پا
آپﷺ ہیں مظہرِ ذاتِ رب العٰلی
آپﷺ رہبرِ حق نما ، خاتم الانبیاءﷺ
مرسلِ مرسلاںﷺ ، سرورِ عرشیاںﷺ
ہادیِ انس و جاںﷺ ، مقبلِ مقبلاںﷺ
آپﷺ کی ذات ہے باعثِ کُن فکاں
آپﷺ رازِ ارض و سما ، خاتم الانبیاءﷺ
آپﷺ فخرِ عجم آپﷺ ہیں شانِ عرب
آپﷺ فضلِ اتم ، آپﷺ رحمت لقب
آپﷺ ہیں سرورِ ذی حشم، شاہ والا نسب
مرتضٰیﷺ مجتبیٰ ﷺ ، خاتم الانبیاءﷺ
آپﷺ ہیں وجہِ تخلیقِ کون و مکاں
آپﷺ کے دم سے ہیں یہ زمیں آسماں
آپﷺ ہیں بےنشانی کا بیّن نشاں
اے شہ دوسراﷺ ، خاتم الانبیاءﷺ
آپﷺ کے سر پہ لولاک کا تاج ہے
آپﷺ ہی کو فقط فخرِ معراج ہے
آپﷺ کے ہاتھ ہرمسلمان کی لاج ہے
گلزار یانبی مصطفٰےﷺ خاتم الانبیاءﷺ ہے
یہ خستہ حال مقدر نہیں جوانی کا
یہ خستہ حال مقدر نہیں جوانی کا
بدل دیا ہے کسی نے جو رنگ پانی کا
حصارِ ذات سے نکلا ہوں گِڑگِڑاتا ہوا
کبھی تو میں بھی تھا کردار اس کہانی کا
عابد حسین صائم
تا عمر یاد دھوکہ رہ جاتا ہے
بدگماں ہیں کچھ لوگ تو مجبور ہوں میں بھی
بدگماں ہیں کچھ لوگ تو مجبور ہوں میں بھی
میں صاف ہر ذہن کے جالے تو نہیں کر سکتی
لاکھوں فرات تشنہ لبی پر تری نثار
-
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى ...
-
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...