عشق جب تیز دھار ہوتا ہے

 زمینِ میر 

ایک عالم شکار ہوتا ہے 

عشق جب تیز دھار ہوتا ہے 

ایک عالم شکار ہوتا یے 

عشق بن زندگی نہیں ہوتی

عشق بن سب کو مار ہوتا ہے

شوخی و ناز سب ادائیں کہو

یار کو اختیار ہوتا ہے 

درد حکمت پذیر ہے واللہ 

آنکھ میں آشکار ہوتا ہے 

یہ محبت ہے میاں بیوپاری

بندگی پیار پیار ہوتا ہے 

دل کی دھک دھک یہ میرے ہُو تیری

 میرے دل کو قرار ہوتا ہے 

تھام لیں آپ صبر کا دامن

عشق وحشت شکار ہوتا ہے

 کل تو فرصت بھی نا تھی میرے لیے

آج کیوں بے قرار ہوتا ہے ؟

قلبِ فردوس ہے جلے ظالم 

اور کیا انتظار ہوتا ہے

خوں جلانا پڑے ہے شہرو جی 

کچھ کہیں اعتبار ہوتا ہے


شہرِ حسن

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

پیٹ کرنا تو ہم سے نبھانا ساجن،