مگر اِک ستارہء مہرباں

 نظم "مگر اِک ستارہء مہرباں"

کئی چاند دُھند میں کھو گئے

کئی جاگ جاگ کے سو گئے

مگر اِک ستارہء مہرباں

جو گواہ تھا


سرِ شام سے دَمِ صبح تک


کِسی وصل رنگ سی رات کا

کِسی بے کنار سے لطف کا

کِسی مُشکبار سی بات کا


مِرے ساتھ تھا،

مِرے ساتھ ھے!!


امجد اسلام امجد

مجموعہ کلام "بارش کی آواز"