Posts

خود اپنے لیے بیٹھ کے سوچیں گے کسی دن

اداسی میں گِھرا تھا دل، چراغِ شام سے پہلے

کہاں آکے رکنے تھے راستے ،

یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن

پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم