خود اپنے لیے بیٹھ کے سوچیں گے کسی دن یوں کہ تجھے بھول کے دیکھیں گے کسی دن بھٹکے ہوئے پھرتے ہیں کئی لفظ جو دل میں دنیا نے دیا وقت تو لکھیں گے کسی دن ہل جائیں گے اک بار تو عرش کے در و بام یہ خاک نشی…
اداسی میں گِھرا تھا دل، چراغِ شام سے پہلے نہیں تھا کُچھ سرِ محفل، چراغِ شام سے پہلے حُدی خوانو، بڑھاؤ لَے، اندھیرا ہونے والا ہے پہنچنا ہے سرِ منزل، چراغِ شام سے پہلے دلوں میں اور ستاروں میں اچا…
کہاں آکے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا ، اسے بھول جا وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں دلِ بے خبر مری بات سن اسے بھول جا، اسے بھول جا می…
یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن کہاں پہ جا کے رُکیں گے یہ بھاگتے ہوئے دن غروب ہوتے گئے رات کے اندھیروں میں نویدِ امن کے سورج کو ڈھونڈتے ہوئے دن نجانے کون خلا کے یہ استعارے ہیں تمہارے ہجر کی گلیو…
پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم تاریکی کے ہاتھ پہ بیعت کرنے والوں کا سُورج کی بس ایک کِرن سے گھُٹ جاتا ہے دَم رنگوں کو کلیوں میں جینا کون سکھاتا ہے! شبنم ک…
Social Plugin