Tuesday, June 6, 2023

خود اپنے لیے بیٹھ کے سوچیں گے کسی دن

 

خود اپنے لیے بیٹھ کے سوچیں گے کسی دن

خود اپنے لیے بیٹھ کے سوچیں گے کسی دن

یوں کہ تجھے بھول کے دیکھیں گے کسی دن

بھٹکے ہوئے پھرتے ہیں کئی لفظ جو دل میں

دنیا نے دیا وقت تو لکھیں گے کسی دن

ہل جائیں گے اک بار تو عرش کے در و بام 

یہ خاک نشین لوگ جو بولیں گے کسی دن

آپس کی کسی بات کا ملتا ہی نہیں وقت

ہر بار یہ کہتے ہیں "بتائیں گے کسی دن"

اے جان! تیری یاد کے بے نام پرندے

شاخوں پہ میرے درد کی اتریں گے کسی دن

جاتی ہے کسی جھیل کی گہرائی کہاں تک

آنکھوں میں تیری ڈوب کے دیکھیں گے کسی دن

خوشبو سے بھری شام میں جگنو کے قلم سے

اک نظم تیرے واسطے لکھیں گے کسی دن

امجد ہے یہی اب کہ کفن باندھ کہ سر پر

اس شہرِ ستم گر میں جائیں گے کسی دن

 

امجد اسلام امجد


read more

 

جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی

our

No comments:

Post a Comment