اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں دیکھ کے اس بستی کی حالت ویرانے یاد آتے ہیں اس نگری میں قدم قدم پہ سر کو جھکانا پڑتا ہے اس نگری میں قدم قدم پر بت خانے یاد آتے ہیں آنکھیں پر نم ہو جاتی…
" عشق " وہ ضِد ہے " سائیاں " جو اپنے آپ سے لگتی ہے نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش، دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا
Social Plugin