بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے پردے میں چلے جانا…
چھوٹا سا اک گاؤں تھا جس میں دیئے تھے کم اور بہت اندھیرا بہت شجر تھے تھوڑے گھر تھے جن کو تھا دوری نے گھیرا اتنی بڑی تنہائی تھی جس میں جاگتا رہتا تھا دل میرا بہت قدیم فراق تھا جس میں ایک مقرر حد سے آگے…
Social Plugin