Showing posts with the label ghazalShow all
 کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
 میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم
 چَشمِ میگوں ، ذرا اِدھر کر دے
 کیا دن مجھے عشق نے دکھائے
 ہم جو ہر بار تیری بات میں آجاتے ہیں
 ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے
 سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا
ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا​
 سنا ہے کھل گئےتھے ، ان کے گیسو سیرگلشن میں
 ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
خالی خالی سی وہاں صبح کی جھولی ہوگی
 سایہء زلف ڈال کے ہم کو پھنسا لیا
 غبار راہ آئینہء،نقش کارواں بھی ہے
بکھر رہی ہے میری ذات ، اسے کہہ دینا
 تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو بھلا کیا معلوم
صد خواب لئے آنکھ یہ بےخواب بہت ہے
 وہ رستے ترک کرتا ہوں ، وہ منزل چھوڑ دیتا ہوں
 کیا کہیے کیا رکھیں ہیں ہم تجھ سے یار خواہش
 گھنگرو پہ بات کر نہ تو پائل پہ بات کر
 ٹُوٹنے  پر  کوئی  آئے  تو  پھر  ایسا  ٹُوٹے