میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


 میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


پھر مجھے نرگسی آنکھوں کا سہارہ دے دے


میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے


میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


اے میرے خواب کی تعبیر میری جانِ غزل


زندگی میری تجھے یاد کیے جاتی ہے


رات دن مجھ کو ستاتا ہے تصور تیرا


دل کی دھڑکن تجھے آواز دئیے جاتی ہے


آ مجھے اپنی صداؤں کا سہارہ دے دے


میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے


میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


بھول سکتی نہیں آنکھیں وہ سہانا منظر


جب تیرا حسن میرے عشق سے ٹکرایا تھا


اور پھر راہ میں، بکھرے تھے ہزاروں نغمے


میں وہ نغمے، تیری آواز کو دے آیا تھا


سازِ دل کو انہی گیتوں کا سہارا دے دے


میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے


میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


یاد ہے مجھ کو میری عمر کی پہلی وہ گھڑی


تیری آنکھوں سے کوئی جام پیا تھا میں نے


میری رگ رگ میں کوئی برق سی لہرائی تھی


جب تیرے مرمریں، ہاتھوں ‌کو چھوا تھا میں نے


آ مجھے پھر انہی ہاتھوں ‌کا سہارہ دیدے


میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے


میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


میں نے ایک بار تیری ایک جھلک دیکھی ہے


میری حسرت ہے کہ میں پھر تیرا دیدار کروں


تیرے سائے کو سمجھ کر میں حسیں تاج محل


چاندنی رات میں نظروں سے تجھے پیار کروں


اپنی مہکی ہوئی زلفوں کا سہارہ دے دے


میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے


میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


ڈھونڈتا ہوں تجھے ہر راہ میں ہر محفل میں


تھک گئے ہیں میرے مجبور تمنا کے قدم


آج کا دن میری امید کا ہے آخری دن


کل نجانے میں کہاں اور کہاں تُو ہو صنم


دو گھڑی اپنی نگاہوں ‌کا سہارہ دے دے


میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے


میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


سامنے آ کے ذرا پردہ اٹھا دے رخ سے


ایک یہی میرا علاجِ غمِ تنہائی ہے


تیری فرقت نے پریشان کیا ہے مجھ کو


اب تو مل جا کہ میری جان پہ بن آئی ہے


دل کو بھولی ہوئی یادوں ‌کا سہارہ دے دے


میرا کھویا ہوا رنگین نظارہ دے دے


میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم


میرے محبوب تجھے


شکیل بدایونی 

read more
our