تیرے خیال کی اک روشنی سی رہتی ہے

تیرے خیال کی اک روشنی سی رہتی ہے


ھر ملاقات میں اک تشنگی سی رہتی ہے


گئے دنوں کی ہی افسردگی کے عالم میں 


یہ پیار رہے نہ رہے  دوستی سی رہتی ہے


محبتوں کی بھی  اک داستان حسرت ہے 


خیالِ یار کی وہ جلوہ گری سی رہتی ہے


حسن ناداں  ہی ہر ایک  دل کی چاہت ہے 


مریض  عشق  کی  دنیا نئی سی رہتی ہے


دشت وحشت میں سر پٹختے ہیں ہر سو


دیوانے  پن کی آشفتہ  سری سی رہتی ہے


ھزار  بار ھی پوری  ھوں خواھشیں لیکن


کوئی تو  حسرت  دل آخری سی رہتی ہے


قیصر مُختار

read more
our