Posts

زرد موسم پہ ہنسی ایک کھلا دی جائے

دھیما دھیما درد سہانا ہم کو اچھا لگتا تھا

جان لیوا ہےیہ دوری

واصف مجھے ازل سے ملی منزلِ ابد

روز تھکتی ہوں میں کر کر کے مرمت اپنی

کوئی وعدہ نہیں ہم میں

میں اکیلی لڑ رہی ہُوں اپنی اُداسی سے،

ﺍﯾﮏ ﻭﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﮐﺮ ______ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻗﺼﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﻮ

خاموشیاں بول دیتی ہیں جن کی باتیں نہیں ہوتیں

‏تین چوتھآئی جل چکی دنیآ

میں کیا ہوں معلوم نہیں

اس سے پہلے کہ سورج ابھرے ،اجالا ہو

ایک ہی دن میں_______ پڑھ لو گے کیا مجھے؟

ﺩﻥ ﮐﻮ ﻣﺴﻤﺎﺭ ﮨﻮﺋﮯ، ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮨﻮﺋﮯ

میری وسعت تجھے ڈرا دیتی

Mit gai umeed par aaj bhi aitbar mein baithy hai

Waqt rahta nahin kahin Tik kar