میں کیا ہوں معلوم نہیں
میں نے ظلم سہے لیکن
میں پھر بھی مظلوم نہیں
میں مستی کا ساغر ہوں
ہوش سے میں محروم نہیں
میں مسجود ملائک ہوں
میں راقم مرقوم نہیں
میں مخلوق کا خادم ہوں
کون میرا مخدوم نہیں
جیتے جی مرجاتا ہوں
مرکے میں معدوم نہیں
میں نے کیا کیا دیکھا ہے
میں یونہی مغموم نہیں
میں صحرا کی جان ہوا
میں بادِ مسموم نہیں
میں مایوس نہیں لیکن
امید موہوم نہیں
🔥
واصف علی واصف
Comments
Post a Comment