کوئی وعدہ نہیں ہم میں

 کوئی وعدہ نہیں ہم میں

نہ آپس میں بہت باتیں


نہ ملنے میں بہت شوخی

نہ آخرِ شب کوئی مناجاتیں


مگر ایک ان کہی سی ہے

جو ہم دونوں سمجھتے ہیں


عجب ایک سرگوشی سی ہے

جو ہم دونوں سمجھتے ہیں


یہ سارے دلرُبا منظر

طلسمی چاندنی راتیں


سنہری دُھوپ کے موسم

یہ ہلکے سُکھ کی برساتیں


سبھی ایک ضد میں رہتے ہیں

مجھے پیہم یہ کہتے ہیں


محبت یوں نہیں اچھی

محبت یوں نہیں اچھی





ghazal 

کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا