Monday, August 1, 2022

کوئی وعدہ نہیں ہم میں

کوئی وعدہ نہیں ہم میں

 کوئی وعدہ نہیں ہم میں

نہ آپس میں بہت باتیں


نہ ملنے میں بہت شوخی

نہ آخرِ شب کوئی مناجاتیں


مگر ایک ان کہی سی ہے

جو ہم دونوں سمجھتے ہیں


عجب ایک سرگوشی سی ہے

جو ہم دونوں سمجھتے ہیں


یہ سارے دلرُبا منظر

طلسمی چاندنی راتیں


سنہری دُھوپ کے موسم

یہ ہلکے سُکھ کی برساتیں


سبھی ایک ضد میں رہتے ہیں

مجھے پیہم یہ کہتے ہیں


محبت یوں نہیں اچھی

محبت یوں نہیں اچھی





ghazal 

کسی نے دیکھا تھا ہاتھ میرا


No comments:

Post a Comment