وہ رستے ترک کرتا ہوں ، وہ منزل چھوڑ دیتا ہوں



 وہ رستے ترک کرتا ہوں ، وہ منزل چھوڑ دیتا ہوں

جہاں عزت نہیں ملتی ، وہ محفل چھوڑ دیتا ہوں


کناروں سے اگر میری خُودی کو ٹھیس پہنچے تو

بھنور میں ڈوب جاتا ہوں، وہ ساحل چھوڑ دیتا ہوں


مجھے مانگے ہوئے سائے ہمیشہ دُھوپ لگتے ہیں

میں سورج کے گلے پڑتا ہوں، بادل چھوڑ دیتا ہوں


تعلق یوں نہیں رکھتا، کبھی رکھا کبھی چھوڑا

جسے میں چھوڑ دوں پھر مسلسل چھوڑ دیتا ہوں


تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں

جسے میں چھوڑ دیتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں


محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدّت سے

جدھر سے آئے یہ دریا اُدھر کو موڑ دیتا ہوں


یقیں رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر

جو دھاگا ٹوٹنے والا ہو اُس کو توڑ دیتا ہوں


میرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نہ لے جائیں

گھروندے ریت کے تعمیر کر کے توڑ دیتا ہوں


عدیم ؔ اب تک وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے

قفس کو توڑ دیتا ہوں ، پرندے چھوڑ دیتا ہوں


عدیم ہاشمی