Friday, June 9, 2023

سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا

سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا


 سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا

جسے طلب تھی اسی کی طرف نہیں دیکھا

قلق تھا سب کو سمندر کی بے قراری کا

کسی نے مڑ کے ندی کی طرف نہیں دیکھا

کچوکے دیتی رہیں غربتیں مجھے لیکن

مری انا نے کسی کی طرف نہیں دیکھا

سفر کے بیچ یہ کیسا بدل گیا موسم

کہ پھر کسی نے کسی کی طرف نہیں دیکھا

تمام عمر گزاری خیال میں جس کے

تمام عمر اسی کی طرف نہیں دیکھا

یزیدیت کا اندھیرا تھا سارے کوفے میں

کسی نے سبط بنی کی طرف نہیں دیکھا

جو آئنے سے ملا آئنے پہ جھنجھلایا

کسی نے اپنی کمی کی طرف نہیں دیکھا

مزاج عید بھی سمجھا تجھے بھی پہچانا

بس ایک اپنے ہی جی کی طرف نہیں دیکھا

 

منظر بھوپالی

read more

 

اس نے دل کا حال بتانا چھوڑ دیا

our



 

 

No comments:

Post a Comment