سلسلے جو وفا کے رکھتے ہیں

 سلسلے جو وفا کے رکھتے ہیں 

حوصلے انتہا کے رکھتے ہیں 


ہم کبھی بد دعا نہیں دیتے 

ہم سلیقے دعا کے رکھتے ہیں 


اُن کے دامن بھی جلتے دیکھے ہیں 

وہ جو دامن بچا کہ رکھتے ہیں


ہم نہیں ہیں شکست کے قائل 

ہم سفینے جلا کے رکھتے ہیں 


جس کو جانا ہے وہ چلا جائے 

ہم دیئے سب بجھا کے رکھتے ہیں


ہم بھی کتنے عجیب ہیں، محسن 

درد کو دِل بنا کے رکھتے ہیں


مُحسن نقوی