Wednesday, August 24, 2022

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے

 

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے


بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے
 
یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو گے


بدن کے ملبے سے اس کو زندہ نکالنا ہے۔۔۔
 
نظر میں رکھنا کہیں کوئی غم شناس گاہک


مجھے سخن بیچنا ہے خرچہ نکالنا ہے
 
نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ


اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے
 
یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے۔۔۔


مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے


خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوں


جو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے


میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کار


مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے


عمیر نجمی۔

read more

Ada-e-husn ki masumiyat ko kam kar de

our


No comments:

Post a Comment