اِس طرح نہیں کرتے، رابطہ تو رکھتے ہیں

 

اِس طرح نہیں کرتے، رابطہ تو رکھتے ہیں

 تھوڑا مِلنے جُلنے کا، سِلسلہ تو رکھتے ہیں


منزلیں بُلند ہوں تو، مُشکلیں بھی آتی ہیں

 مُشکلوں سے لڑنے کا، حوصلہ تو رکھتے ہیں


جو تُمہارے اپنے ہوں، تُم سے پیار کرتے ہوں

 اُن کا حال کیسا ہے، کُچھ پتہ تو رکھتے ہیں


دوستی کے رِشتے کو، توڑتے نہیں ایسے

 رُوٹھے دوستوں سے بھی، واسطہ تو رکھتے ہیں


چھوڑ جانے والے اکثر، لوٹ کر بھی آتے ہیں

 لوٹ کر وہ آنے کا، راستہ تو رکھتے ہی

har koi mujhe parh leta hai jab ke gehra raaz hun main