محبت میں پریشانی رہے گی

 محبت میں پریشانی رہے گی

مصیبت، عمر بھر یعنی، رہے گی


کھلے ماحول میں ملتے ہیں پہلے

ہمیں کھلنے میں آسانی رہے گی


ہماری چشم حیرت میں رہو تم

جبھی لوگوں کو حیرانی رہے گی


سدا آباد رہنا ہے خرابہ

ہمارے بعد ویرانی رہے گی


مٹا دو گے اگر محکوم اپنے

کہاں پھر تیری سلطانی رہے گی


زبانیں کاٹ بھی دو گے تو زندہ

غزل میں یہ زباں دانی رہے گی


فنا سب کو ، توازن کو بقا ہے

یہ ابلیسی ، یہ رحمانی رہے گی


*** محبوب کاشمیری ***