تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو




 تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

جو ملے خواب میں وہ دولت ہو

میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں

مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو

تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو

اور اتنی ہی_______ بے مروت ہو

تم ہو پہلومیں___پر قرار نہیں

یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو

تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی

کیسے انگڑائی سے شکایت ہو

کس لئے______ دیکھتی ہو آئینہ

تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو

کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں

تم مری زندگی کی_____ عادت ہو

داستاں ختم____ ہونے والی ہے

تم مری آخری______محبت ہو۔۔۔


سید جون ایلیاء

read more

ھائے!دنیا کے ستم یاد،نہ اپنی ہی وفا یاد

our