اگر نہ زھرہ جبینوں کے،درمیان سے گزرے

 اگر نہ زھرہ جبینوں کے،درمیان سے گزرے

تو پھر یہ کیسے کٹے زندگی،کہاں سے گزرے

جو تیرے عارض وگیسو،کے درمیان گزرے

کبھی کبھی وہ ہی لمحے،بلسئے جاں گزرے

مجھے یہ وہم رھاکہ مدتوں،کہ جرات شوق

کہیں نہ خاطر،معصوم پر، گراں گزرے

جنون کے سخت مراحل بھی،تیری یاد کے ساتھ

حسین حسین نظر آئے،جواں جواں گزرے

مری نظر سے،تری جستجو کے صدقے

یہ اک جہاں نہیں،سینکڑوں جہان گزرے

ہجوم جلوہ میں،پرواز شوق کیا کہنا

کہ جیسے روح،ستاروں کے درمیاں گزرے

خطا معاف،زمانے سے بد گماں ھو کر

تیری وفا بھی،کیا کیا ہمیں گماں گزرے

مجھے رھا شکوہ ہجراں،کہ یہ ھوا محسوس

مرے قریب سے ھو کر،ناگہاں گزرے

رہ وفا میں اک ایسا بھی ،مقام آیا

کہ ہم خود اپنی طرف سے بھی،،بد گماں گزرے

خلوص جس میں ھو شامل،وہ دور عشق ھوس

نہ رائگاں کبھی گزرا،نہ رائیگاں گزرے۔۔۔سحر