ایک سایہ سا جو دل میں اتر آتا ہے

 ایک سایہ سا جو دل میں اتر آتا ہے 

وہ میری فکر سے پھردل میں اتر آتا 

ہے 

شب فرقت میں اندھیروں نےاگر گھر

لیا

کوی سورج کی طرح دل میں اتر آتا 

ہے 

کب فراموش کیا ہم نے تیری یادوں کو 

دل کو سمجھاؤں تو دل مجھے سمجھاتا

ہے

عشق مغرور ہے اب شکوہ شکایت کیسی


حسن مغرور ہو تو محفل میں بھی اتراتا

ہے

نسرین چوہدری