Tuesday, July 26, 2022

بجھے چراغ جلانے میں دیر لگتی ہے

بجھے چراغ جلانے میں دیر لگتی ہے

 بجھے چراغ جلانے میں دیر لگتی ہے

نصیب اپنا بنانے میں دیر لگتی ہے


وطن سے دور مسافر چلے تو جاتے ہیں

وطن کو لوٹ کے آنے میں دیر لگتی ہے


تعلقات تو اک پل میں ٹوٹ جاتے ہیں

کسی کو دل سے بھلانے میں دیر لگتی ہے


بکھر تو جاتے ہیں پل بھر میں دل کے سب ٹکڑے

مگر یہ ٹکڑے اٹھانے میں دیر لگتی ہے


یہ ان کی یاد کی خوشبو بھی کیسی ہے خوشبو

چلی تو آتی ہے جانے میں دیر لگتی ہے


وہ ضد بھی ساتھ میں لاتے ہیں جانے جانے کی

یہ اور بات کہ آنے میں دیر لگتی ہے


یہ گھونسلے ہیں پرندوں کے ان کو مت توڑو

انہیں دوبارہ بنانے میں دیر لگتی ہے


وہ دور عشق کی رنگیں حسین یادوں کے

نقوش دل سے مٹانے میں دیر لگتی ہے


یہ داغ ترک مراسم نہ دیجئے ہم کو

جگر کے داغ مٹانے میں دیر لگتی ہے


خبر بھی ہے تجھے دل کو اجاڑنے والے

دلوں کی بستی بسانے میں دیر لگتی ہے


تمہیں قسم ہے بجھاؤ نہ پیار کی شمعیں

انہیں بجھا کے جلانے میں دیر لگتی ہے


بھلاؤں کیسے اچانک کسی کا کھو جانا

یہ حادثات بھلانے میں دیر لگتی ہے


ذرا سی بات پہ ہم سے جو روٹھ جاتے ہیں

انہیں تو سوزؔ منانے میں دیر لگتی ہے


No comments:

Post a Comment