بلا کے غم اُٹھائے جا رہے ہیں

 بلا کے غم اُٹھائے جا رہے ہیں
جفا کے تیر کھائے جا رہے ہیں


فِدا کرنے کو دینِ مُصطفیٰ  پر

علی اکبرؑ سجائے جا رہے ہیں


قدم دوشِ نبوت پر تھے جن کے

وہ کانٹوں پر پھِرائے جا رہے ہیں


جہاں بے اِذن آتے تھے نہ جبرائیلؑ

وہ کاشانے جلائے جا رہے ہیں


بِٹھاتے تھے نبیﷺ کاندھوں پہ جن کو

وہ نیزوں سے گرائے جا رہے ہیں


ہوا تھا جَون قائم جِن سے پردہ

وہ بازاروں میں لائے جا رہے ہیں.


جون ایلیاء

حُسینؑ زُبدۂ نسلِ رَسُول، اِبنِ رَسُولؐ