عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے

 

عہد فرقت میں،دل اور جگر کیسے

اک زخم ادھر پایا،اک داغ ادھر دیکھا


تھا باعث رسوائی ھر چند جنوں میرا

انکو بھی نہ چین ایا،جب تک نہ ادھر دیکھا


یوں دل کے تڑپنے کا،کچھ رو ہے سبب آخر

یا درد نے کروٹ لی،یا تم نے ادھر دیکھا


کیا جانئے کیا گزری،ہنگام جنوں لیکن

کچھ ھوش جو آیا،تو اجڑا ھوا گھر دیکھا


ماتھے پہ پسینہ کیوں،آنکھوں میں نمی کیسی

کچھ خیر تو ہے،تم نے کیا حال جگر دیکھا۔۔۔




تم نہ مانو مگر حقیقت ہے