کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے

 کتاب زندگی سے سب خوشی کے دن نکل آئے 
مگر افسوس صد افسوس تیرے بن نکل آئے 


میں نکلا شہر میں جب جاں ہتھیلی پر لیے مرنے 

ہزاروں دشمنوں میں سینکڑوں محسن نکل آئے 


مجھے امید ہے گر اپنے دل کو کھود کر دیکھوں 

تو اس بنجر زمیں سے غیرتِ مومن نکل آئے 


جو ممکن لگ رہے تھے ابتدائے شوق میں ہم کو

کھلی آنکھیں تو وہ سب کام نا ممکن نکل آئے 


رگڑتا رہتا ہوں یہ سوچ کر میلے چراغوں کو 

کہ شاید جاگ اٹھے میری قسمت، جن نکل آئے


اسامہ اثر || Osama Asar


مدتوں تک اسے یاد کر کے،روو گے