مشکل بڑی تھی دشتِ محبت کی ، سَیر بھی



 مشکل بڑی تھی دشتِ محبت کی ، سَیر بھی

اکھڑے تھے اس سفر میں کئی بار ، پَیر بھی


تجھ سے کسی بھی ربط کی خواہش نہیں رہی 

جب دوستانہ ختم تو پھر ختم بَیر بھی


میری کسی بھی شب کو نہیں کر سکا بخیر

مدت کے بعد بھیجا گیا شب بخیر بھی


دونوں ہی ایک دوسرے کی ضد ہیں اور تم 

اک ساتھ مانگتے ہو ، محبت بھی ، خَیر بھی ؟

کومل جوئیہ

Teri baten hi sunane aaye

our