اپنے دیدار کی حسرت مین


 اپنے دیدار کی حسرت مین، تو مجھکو سراپا دل کردے

ہر قطرہ دل کو قیس بنا، ہر ذرہ کو محمل کردے

دنیائے حسن و عشق مری، کرنا ہے تو یوں کامل کر دے

اپنے جلوے میری حیرت نظارہ، مین شامل کردے

یان طور و کلیم نہین نہ سہی، مین حاضر ھوں لے پھونک مجھے

برکھے کو اٹھا دے مکھڑے سے، برباد سکون دل کردے

گر قلزم عشق ہے بے ساحل، اے خضر، تو بے ساحل ہی سہی

جس موج مین ڈوبے کشتی دل، اس موج کو ساحل کردے

اے درد عطاء کرنے والے، تو درد مجھے اتنا دے دے

جو دونوں جہاں کی وسعت کو، اک گوشہء دامن دل کردے

ہر سو سے غم نے گھیرا ہے، اب ہے تو سہارا تیرا ہے

مشکلین آسان کرنے والے، آسان میری مشکل کردے... ب

یدم وارثی


آرزو دل کی مِرے اب کے نہ ارمان بنے