نام لے لے کے ترا لوگ بُلاتے ہیں مجھے



 نام لے لے کے ترا لوگ بُلاتے ہیں مجھے

کیا خبر یہ مری شہرت ہے کہ رسوائی ہے


میں ترے در سے کہیں اور نہیں جا سکتا

تو نے زنجیر میرے پیار کو پہنائی ہے


اب مری جاں بھی چلی جائے تو کیا فکر قتیلؔ

میں نے تو پیار نبھانے کی قسم کھائی ہے

قتیل شفائ

read more

our