اہل خرز نہ آج تک،ڈھونڈ سکے نہ جواز عشق



اہل خرز نہ آج تک،ڈھونڈ سکے نہ جواز عشق

فکر بشر سےکچھ ہے،تو ہے راز عشق


عہد شباب کے ساتھ ولولے،،دل کے چل دئیے

آہ وہ گریہ ھائے شب،ھائے وہ سوز ساز عشق


زور جنون عشق سے،قائم جمال کائنات

وجہ کمال کائنات نغمہ جان، نواز عشق 


آج ہے، خارخار کو،گل سے برابری کا شوق

بوءالہوسی کے دور میں،کیا رھا،امتیاز عشق


قربت کی خواھشیں شدید،ان کا مسلسل۔ اجتںاب

عشق فدائے ناز حسن،اور حسن ہی بے نیا


قیس ھو یا کوہکن،سحر خستہ کے سوا

کر نہ سکا کوئی خلوص،کوئی نماز عشق

سحر

Hijr Ka Taara Doob Chala Hai Dhalne Lagi Hai Raat Wasi