اس نے ہاتھ چھڑاتے لمحے

 اس نے ہاتھ چھڑاتے لمحے 


بولا تھا کہ جلد ملیں گے 



تھوڑے دنوں کی بعد یہیں پر


اب کی بار نہیں وہ ہو گی



پچھلی بار جو غلطی کی تھی 


رابطہ ہو گا بات کریں گے



دیکھنا تم دن رات کریں گے 


تھوڑے دنوں کے بعد یہیں پر



ہم دونوں پھر آن ملیں گے


میں کتنی مجبور تھی دل سے



مان گی میں اس کی بات 


کتنے برس اب بیت چکے ہیں



لوٹنے والے لوٹے نہیں ہیں


نہ خط ! نہ سندیس ملا ہے



وقت یہیں پر رک سا گیا ہے 


کوئی کہیں پر اس کی خاطر 



کتنے سال سے بیٹھا ہوا ہے 


شاید وہ پھر بھول گیا ہے 



آج مجھے احساس ہوا ہے


میں ہوں کتنی سادہ سی اور 



لوگ ہیں کتنے تیز طرار 


ایک ہی شخص سے دھوکہ کھانا 



دھوکہ کھانا  دو دو بار



زندگی میں غم ہی غم،اکثر ملے