زندگی میں غم ہی غم،اکثر ملے

 زندگی میں غم ہی غم،اکثر ملے

ہم نے اپنوں کے بھی،ستم ،ھنس کر سہئے

طوفانوں نے چاہئی،راہ روکنی

ھم حوادث میں بھی ،آگے ہی آگے بڑھتے رہے

یہ تبسم،ھمارا ہے طرہ امتیاز

ہے لگایا ہم نے،دار کو بھی ھنس کر گلے

آسماں بھی ٹوٹ کر رویا ادھرمگر

اشک آنکھوں سے ادھر بہے مگر

حوصلہ ھمارا دیکھو،اے سحر

موت پہ دشمن کی،دل نوحہ لکھے



اس نے ہاتھ چھڑاتے لمحے