آپھر کریں یار طرحدار،کی باتیں


 آپھر کریں یار طرحدار،کی باتیں


خوشبو سے مہکتے ھوئے،گلزار کی باتیں


خوابوں میں جو آتا ہے،خیالوں میں رچا ہے


جو دل میں رچا ہے،اسی دلدار کی باتیں


ہر تیر ستم سپنے ہی،سینے پہ جو روکے


جو ڈھال ہے مظلوم کی،اس یار کی باتیں


یہ درد کی سوغات ہے،عطا ہے تیری مولا


ھر غم کا مداوا،تیرے دلدار کی باتیں


سب صبر کے انداز،ھمیں اس نے ہمیں سکھائے


دل کیسے بھلا سکتا ہے غمخوار کی باتیں


نفرت نہیں اںسانوں سے یہ دستور ہے ھماعا


دنیا میں کرو،سب سے فقط پیار کی باتیں


مت چھین تو ظالم میرے ھاتھ سے،تیغ قلم کو


اب چوڑدے اے شیخ حرم،یہ تلوار کی باتیں۔۔۔سحر


 افراء بتول سحر


یہ زندگی ہے یا کوئی عذاب ہے پیارے