اب لفظ و بیاں سب ختم ھوئیے، اب  و دل کا کام نہین

 اب لفظ و بیاں سب ختم ھوئیے، اب  دل کا کام نہین

اب عشق ہے خود پیغام اپنا،  عشق کا کچھ پیغام نہین


اللہ کے علم و حکمت، کے محدود، اگر اکرام نہین

ھر سانس کے آنے جانے مین، کیا کوئی نیا پیغام نہیں


 ہر خلد تمنا پیش نظر، ھر جنت کے نظارے ہین حاصل

پھر بھی ہے وہ کیا شئے سینے مین، ممکن ہی جسے آرام نہین


یہ حسن ہے کیا، یہ عشق ہے کیا، کس کو ہے خبر، لیکن

بے جام ظہور بادہ نہین، بے بادہ فروغ جام نہین


زاھد ترے سجدوں کے عوض، سب کچھ ھو مبارک تمکو مگر

وہ سجدہ یہان ہے کفر جبین، جو سجدہ کی خود انعام نہین


دنیا تو دکھی ہے پھر بھی مگر، تھک ھار کر  سو

 ہی جاتی ہے

اک تیرے ہی مقدر مین اے دل، کیون چین نہین، آرام نہین

اک شاہد معنی صورت کے، ملنے کی تمنا سبکو ہے


ھم اس کے نہ ملنے  پرہین فدا، لیکن یہ مذاق عام نہین