دل نہ تھا،جان نہ تھی،سوز نہ تھا، ساز نہ تھا


دل نہ تھا،جان نہ تھی،سوز نہ تھا، ساز نہ تھا

میں ہی تھا،میرے ہمراہ کوئی راز نہ تھا


دم بخود رہ گئی،بلبل ہی چمن میں،ورنہ

کون سا پھول تھا،جو گوش بر آواز نہ تھا


ہم تھے،اور سامنے،اک جلوہء حیرت افزاء

پردہ تھا،اور کوئی پردہ،بد انداز نہ تھا


حسرت اس طائر مایوس،کی حالت پہ،کہ جو

قید سے چھوٹ کے بھی،مائل پرواز نہ تھا۔۔

۔سحر


کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر