کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر



 کیا چیز تھی، کیا چیز تھی،ظالم کی نظر

اف کر کے وہین بیٹھ گیا، درد جگر بھی


ھوتی ہی نہین، شب فرقت کی سیاھی

رخصت ھویی کیا، شام کے ہمراہ سحر بھی


یہ مجرم الفت ہے، تو مجرم  دیدار

دل لکے چلے ھو،لیے جاو نظر بھی


کیا دیکھین گے ہم جلوہ محبوب،کہ ہم سے

دیکھی نہ گئی،دیکھنے والے کی نظر بھی


مایوس شب ہجر نہ ھو، اے دل بے تاب

سللہ دکھایے گا، دیکھین گے سحر بھی


جلوہ کو ترے دیکھ کے، جی چاہ رھا ہے

انکھون مین اتر ایے،مرا کیف نظر بھی


وعظ نہ ڈرا مجھ کو، قیامت کی سحر سے

دیکھی ان انکھون نے، قیامت کی سحر بھی