حسنِ آداب، تکلف، یہ کرم۔۔۔۔ جانتے ہیں

 حسنِ آداب، تکلف، یہ کرم۔۔۔۔ جانتے ہیں 

کیسے رکھتے ہو محبت کا بھرم۔۔۔۔ جانتے ہیں


ڈوب جائیں گے یہ بے خواب ستارے یونہی 

آج پھر تم نہیں آو گے صنم جانتے ہیں 


پاسِ آدابِ غمِ ہجر تھا لازم ورنہ

ہم پہ گزری جو ترے بعد وہ ہم جانتے ہیں 


لاکھ کھائیں وہ قسم ترکِ تعلق کی مگر

کس قدر سچی ہے ہم ان کی قسم جانتے ہیں 


حسنِ منزل ہے تو آرائشِ رہ بھی ہے وہی

اب کے اے جذبہء دل تجھ کو ہی کم جانتے ہیں


خونِ دل، لختِ جگر، صفحہء جاں، اشکِ سوز

قیمتِ حرف و سخن اہلِ قلم جانتے ہیں



آپھر کریں یار طرحدار،کی باتیں