شاد باد اے عشق حسن سودائے ما
مریض محبت انہیں کا افسانہ،سناتا رھا دم نکلتے نکلتے رھے
مگر ذکر شام الم ایا جب،چراغ سحر بجھ گیا،جلتے جلتے
لکھا انکو خط کہ دل مضطرب ہے،جواب انکا ایا کہ محبت نہ کرتے
تمہیں دل لگانے کا کس نے کہا تھا،بہل جائے دل بہلتے بہلتے
ارادہ کیا تھا ترک محبت کا،لیکن فریب تبسم میں پھر آگئے ھم
ابھی ٹھوکر کھا جے سنبھلنے نہ پائے،کہ پھر کھائی ٹھوکر سنبھلتے سنبھلتے
مریض محبت انہیں کا افسانہ،سناتا رھا،دم نکلتے نکلتے
Comments
Post a Comment