Thursday, July 28, 2022

شب کو دن میں بدل رہا ہوں میں

شب کو دن میں بدل رہا ہوں میں


 غزل


شب کو دن میں بدل رہا ہوں میں


رک گیا ہوں کہ چل رہا ہوں میں



تھام لے گی کبھی تو صبح نئی 


شام سے پہلے ڈھل رہا ہوں میں



دیکھ تو مثلِ کرمکِ شب تاب


اپنی آتش میں جل رہا ہوں میں



زندگی دیکھ تیرے ہاتھوں سے 


ریت جیسا پھسل رہا ہوں میں


 
ڈوبتی عمر ہے نگاہوں میں


اور کنارے پہ چل رہا ہوں میں



خاک ہونے سے کچھ ذرا پہلے


اِن حسینوں کا دل رہا ہوں میں 


محمد اکرام قاسمی

read more

اک نیند کی وادی سے


No comments:

Post a Comment