غزل
مجھ کو سارے سوار چھوڑ گئے
راستے میں غبار چھوڑ گئے
--------------------
چاروں جانب کی بند گلیوں میں
صرف راہِ فرار چھوڑ گئے
--------------------
خواب ٹوٹا گلے لگاتے ہی
رتجگے میں خمار چھوڑ گئے
--------------------
تُو نے کنگن گھمایا ہاتھوں میں
چاند تارے مدار چھوڑ گئے
--------------------
سب گداگر ہیں تیرے کوچے کے
سارا سونا سنار چھوڑ گئے
---------------------
ہم وراثت میں قرض دے کے یہاں
محض سوچ و بچار چھوڑ گئے
--------------------
ایک جنت کا شائبہ تھا جہاں
ہم وہ فیصل دیار چھوڑ گئے
-- فیصل اکرم --