آج کہیں ابر تو نہیں برسا ہے

 آج کہیں ابر تو نہیں برسا ہے

آج پھر آنکھ میں جل تھل کیوں ہے


رہ وفا میں ہار دیا تن من دھن

پھر بھی دل میں مچی ہلچل کیوں ہے


غزل جو لکھی تھی اک دوست کے 

سنانے کو

پھر یہ لہجے میں تیرے درد مسلسل

کیوں ہے


ترک تعلقات پر تو ہی تو بضد تھا لیکن

تیرے چہرے پہ تشنگی کا آنچل کیوں ہے


نسرین چودھری

read mor

زرد موسم پہ ہنسی ایک کھلا دی جائے

our