Thursday, August 25, 2022

آج کہیں ابر تو نہیں برسا ہے

آج کہیں ابر تو نہیں برسا ہے

 آج کہیں ابر تو نہیں برسا ہے

آج پھر آنکھ میں جل تھل کیوں ہے


رہ وفا میں ہار دیا تن من دھن

پھر بھی دل میں مچی ہلچل کیوں ہے


غزل جو لکھی تھی اک دوست کے 

سنانے کو

پھر یہ لہجے میں تیرے درد مسلسل

کیوں ہے


ترک تعلقات پر تو ہی تو بضد تھا لیکن

تیرے چہرے پہ تشنگی کا آنچل کیوں ہے


نسرین چودھری

read mor

زرد موسم پہ ہنسی ایک کھلا دی جائے

our


No comments:

Post a Comment