نجات کی جب سبیل کرنا

 نجات کی جب سبیل کرنا

حسین جیسا وکیل کرنا۔

حسین ملتا ہو ! سر کے بدلے۔

تو زندگی کیوں طویل کرنا۔

حسین فہمی سکھا رہا ہے۔

نبی کا سجدوں میں ڈھیل کرنا

حسین کی تشنگی سے سیکھو!

فرات کو سلبیل کرنا

مزاج قرآں سکھا رہا ہے

انہی کا ذکر و جمیل کرنا۔

خیال 'ذبح عظیم آئے

تو ذکر فخر خلیل کرنا

سنو پیاسوں کو رونے والو 

کبھی نہ آنکھیں بخیل کرنا۔

بہشت مٹھی میں چاہتے ھو

تو کربلا کی دلیل کرنا ۔

حسین سے مانگنا ھو ! گر حسینی 

تو خواہشیں کیوں قلیل کرنا