‏ہزاروں بھیس بدل کر بھی نا مراد رہا

 ‏ہزاروں بھیس بدل کر بھی نا مراد رہا

مرے خدا تری دنیا نہیں کھلی مجھ پر 


راکب مختار


خوبی ہے عاقلوں کی تماشا کہیں جسے