اب وہ منظر نہ وہ چہرے ہی نظر آتے ہیں

اب وہ منظر نہ وہ چہرے ہی نظر آتے ہیں


مجھ کو معلوم نہ تھا خواب بھی مر جاتے ہیں


جانے کس حال میں ہم ہیں کہ ہمیں دیکھ کے سب


ایک پل کے لیے رکتے ہیں گزر جاتے ہیں


طعنہٓ نشّہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں


شدّتِ تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں


جیسے تجدید تعلّق کی بھی رُت ہو کوئی


زخم بھرتے ہیں تو غمخوار بھی آ جاتے ہیں


احتیاط اہلِ محبت کہ اسی شہر میں لوگ


گُل بدست آتے ہیں اور پا بہ رسن جاتے ہیں


احمد فراز

read more
our