مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا
Based on the source provided, you can **find poetry in Urdu by famous Pakistani and Indian poets**. The source indicates that it is easy to **text copy and paste Urdu poetry** and to **read the famous Urdu shayari and the latest**.
Tuesday, November 5, 2024
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں
پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی
ورنہ ساحل پر اداسی اس قدر ہوتی نہیں
تیرا انداز تغافل ہے جنوں میں آج کل
چاک کر لیتا ہوں دامن اور خبر ہوتی نہیں
ہائے کس عالم میں چھوڑا ہے تمہارے غم نے ساتھ
جب قضا بھی زندگی کی چارہ گر ہوتی نہیں
رنگ محفل چاہتا ہے اک مکمل انقلاب
چند شمعوں کے بھڑکنے سے سحر ہوتی نہیں
اضطراب دل سے قابلؔ وہ نگاہ بے نیاز
بے خبر معلوم ہوتی ہے مگر ہوتی نہیں
رستے میں بن کے پیار کا دریا کھڑ
اقابل اجمیری
semore
میں نے سنا ہے کہ لوگ اسے کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔
Sunday, November 3, 2024
آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں
آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں
اے جان سخن میں تیرا چہرہ بھی تو دیکھوں
دستک تو کچھ ایسی ہے کہ دل چھونے لگی ہے
اس حبس میں بارش کا یہ جھونکا بھی تو دیکھوں
صحرا کی طرح رہتے ہوئے تھک گئیں آنکھیں
دکھ کہتا ہے میں اب کوئی دریا بھی تو دیکھوں
یہ کیا کہ وہ جب چاہے مجھے چھین لے مجھ سے
اپنے لئے وہ شخص تڑپتا بھی تو دیکھوں
اب تک تو مرے شعر حوالہ رہے تیرا
اب میں تری رسوائی کا چرچا بھی تو دیکھوں
اب تک جو سراب آئے تھے انجانے میں آئے
پہچانے ہوئے رستوں کا دھوکا بھی تو دیکھوں
پروین شاکر
Raed more
Saturday, November 2, 2024
تسکین جو دل کی تمہیں کرنا نہیں آتا
تسکین جو دل کی تمہیں کرنا نہیں آتا
دل کو بھی مری جان ٹھہرنا نہیں آتا
مٹھی میں دبا کر دلِ مضطر کو وہ بولے
ہاں اب تو کہے مجھ کو ٹھہرنا نہیں آتا
اک نقش تمہارا ہے کہ وہ دل میں جما ہے
اک تم ہو کہ پہلو میں ٹھہرنا نہیں آتا
ڈر ہم کو ہے بدنام نہ دشمن ہوں تمہارے
تم کہتے ہو عُشاق کو مرنا نہیں آتا
مہندی کی جگہ مَلتے ہیں خُونِ دلِ عُشاق
کم سن ہیں ابھی انکو سنورنا نہیں آتا
دل لے میرا مجھ سے ابھی، کر گئے انکار
پھر آپ کہیں گے کہ مُکرنا نہیں آتا
کہیے تو ابھی لیلے وہ چُٹکی مرے دل میں
ہاتھ اسکو مگر سینے پہ دھرنا نہیں آتا
سُن لو جو کسی روز تو کُھل جائے یہ تم پر
آتا ہے مجھے نالہ کہ کرنا نہیں آتا
چلتے ہو جو کرتے ہوئے پامال دلوں کو
کیا پاؤں زمیں پر تمہیں دھرنا نہیں آتا
کی موت نہ آنے کی شکایت تو وہ بولے
"ہاں ایسے ہو بھولے تمہیں مرنا نہیں آتا
اللہ تری زلف کے سودے سے بچائے
وہ جن ہے جسے چڑھ کے اُترنا نہیں آتا
چہرے پہ نہ غازہ ہے نہ بالوں میں ہے افشاں
یہ جھگڑے بھرا ان کو سنورنا نہیں آتا
آنکھوں میں سما جائیں وہ دل میں اتر آئیں
کوٹھے سے جلیلؔ ان کو اترنا نہیں آتا
حافظ جلیل حسن جلیلؔ مانکپوری
semore
Subscribe to:
Posts (Atom)
-
مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا مرے بس میں کاش یارب وہ سِتم شعار ہوتا یہ نہ تھا تو کاش دِل پر مُجھے اختیار ہوتا پسِ مرگ کاش یونہى ...
-
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی ورنہ ساحل پر اداسی اس...