ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے آئے تو سہی بر سرِ الزام ہی آئے حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دل گیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی تیرا پیغام ہی آئے لمحاتِ مسرت ہیں تصوّر سے گریزاں یاد آئے ہیں جب بھی غ…
سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا جسے طلب تھی اسی کی طرف نہیں دیکھا قلق تھا سب کو سمندر کی بے قراری کا کسی نے مڑ کے ندی کی طرف نہیں دیکھا کچوکے دیتی رہیں غربتیں مجھے لیکن مری انا نے کسی کی طرف نہیں…
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائ کشتی کو خدا پر چھوڑ بھی دے کشتی کا خدا خود حافظ مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائ اے شمع قس…
سنا ہے کھل گئےتھے ، ان کے گیسو سیرگلشن میں صبا تیرا برا ہو ، تو نے مجھ کو بے خبر رکھا نہ تُم آۓ شبِ وعدہ، پریشاں رات بھر رکھّا دِیا اُمّید کا میں نے جلا کر تا سحر رکھّا وہی دِل چھوڑ کر مجھ کو کس…
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں ہے دورِ جام اول شب میں خودی سے دور ہوتی ہے آج دیکھیے ہم کو سحر کہاں یارب اس اختلاط کا انجام ہو بخیر تھا اس کو ہم سے ربط مگر اس ق…
Social Plugin