حشر میں مُجھ کو بس اِتنا آسرا درکار ہے


 نعتِ رسُولِ مقبُولؐ



حشر میں مُجھ کو بس اِتنا آسرا درکار ہے


اِلتفاتِ شافعِؐ روزِ جزا درکار ہے



اور اُس کو چاہیے کیا، اور کیا درکار ہے


وہ نبیؐ کا ہو رہے، جس کو خُدا درکار ہے


 
جو مُجھے لے جائے اُنؐ کے آستانِ پاک تک


وہ تمنّا وہ طلب، وہ مدّعا درکار ہے


 
دل تو ہے آباد محبُوبِ خُدا کی یاد سے 


میری آنکھوں کو جمالِ مصطفٰےؐ درکار ہے


 
اُنؐ کے دامن کی ہوا بس ہے مِرے دل کا علاج


کون کہتا ہے؟ مجھے کوئی دوا درکار ہے


 
وہ جہاں چاہے رہے، جس کو نہیں عشقِ نبیؐ


وہ اِدھر آئے، جِسے لُطفِ خُدا درکار ہے



باغِ عالَم کے کسی گوشے میں جی لگتا نہیں 


دِل گرفتہ ہُوں مدینے کی فضا درکار ہے



مَیں تو دیوانہ ہُوں اُنؐ کا، مَیں تو ہُوں اُنؐ کا غلام


وہ جو مِل جائیں مُجھے تو اور کیا درکار ہے



ہم مطیعانِ نبیؐ کے جان و دِل سے ہیں غلام


ہم کو ایسے ہی بزرگوں کی دُعا درکار ہے



مَیں مدینے میں ابد کی نیند سو جاؤُں نصِیرؔ


رہنے بسنے کو مُجھے اِتنی سی جا درکار ہے ۔


فرمُودۂ الشیخ سیّدپِیرنصِیرالدّین نصِیرؔ جیلانی،

رحمتُ اللّٰه تعالٰی علیہ، گولڑہ شریف

بیادِ بندۂ نصِیرؔ شاہد محی الدّینؒ

از خالد شاہم، عابد محی الدّین،

محمد نظام محی الدّین۔

read more

رہِ ہستی ہے روشن ان کی سیرت کے حوالے سے