پرندے شام ہونے سے پہلے ٹھکانہ ڈھونڈ لیتے ہیں


پرندے شام ہونے سے پہلے ٹھکانہ ڈھونڈ لیتے ہیں


" پرندے اپنا اپنا آشیانہ ڈھونڈ لیتے ہیں "



کھنڈر میں بھی کوئی نقشہ پرانا ڈھونڈ لیتے ہیں


مہم جو لوگ پوشیدہ خزانہ ڈھونڈ لیتے ہیں



سکھا دیتی ہے فطرت خود ترنم آبشاروں کو


لبِ شیریں محبت کا ترانہ ڈھونڈ لیتے ہیں



ہجوم ِ غم میں بھی لب پر تبسم رقص کرتا ہے


جو زندہ دل ہیں جینے کا بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں



دباتا ہوں انھیں دل میں تو بہہ جاتے ہیں آنکھوں سے


مرے جذبات خود اپنا دہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں



برا ہو علم منطق کا کہ وعدہ کر کے اکثر وہ


نہ آنے کا جوازِ منطقانہ ڈھونڈ لیتے ہیں



کہیں ایسا نہ ہو یہ دھوپ نفرت کی جھلس ڈالے


چلو الفت کا کوئی شامیانہ ڈھونڈ لیتے ہیں



کہاں ہم اور کہاں اعظم رموز شاعری لیکن


حدیث دل سنانے کا بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں


مقصود اعظم فاضلی


read more

جرم یہ ہے کہ اِن اندھوں میں ہوں آنکھوں والا