زلیخا کا نمک کھائی ہوئیں عورتیں

مرد کیوں مرجاتا ہے؟


زلیخا کا نمک کھائی ہوئیں عورتیں
بازاروں میں 

خوشبو کی آواز لگاکر کہتی ہیں

آنکھیں لے لو

گلابی پھولوں سے بھری ہوئیں آنکھیں

ہتھیلیوں پہ جھول جاؤ

بھول جاؤ

اپنے سینے کے بٹن

زلیخا کی جھوٹن کھائی ہوئی عورتیں

گلیوں میں

سرخ چوڑیوں کو چھنکاتے ہوئے کہتی ہیں

زندگی طوائف ہو

تو عزت کے برتنوں میں کھانا نہیں ملتا  

ہم کیسے بھوک کی پائل پہنیں

ہمیں دروازے قتل کرنے دو


سدرہ سحر عمران


‏تُمہیں خبر ہے، تُم آخری تھے؟